DEV Community

IhSn
IhSn

Posted on

کیا ہماری ترقی کی وجہ اداروں کا غیر موثر ہونا ہے؟

تیسری دنیا کے ممالک پر کئے گئے ظلم اور انکے وسائل کی لوٹ مار پر پردہ ڈالنے کے لئے، ترقی یافتہ ممالک نے اس بات کو ہوا دے دیا ہے کہ تیسری دنیا کے ممالک کی ترقی نہ کرنے اور ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ نہ کر سکنے کی وجہ یہ ہے کے ان کے ادارے غیر مؤثر ہیں. یہ بات کس حد تک درست ہے؟ ہم اداروں کی غیر مؤثر ہونے کی بات کرتے وقت ان وجوہات کو کیوں ترک کردیتے ہیں جس وجہ سے وہ غیر مؤثر ہیں ؟
یہ ایک سفید جھوٹ ہے، اور اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لئے، لوگوں کو یرغمال بنا نے کے لئے کہہ دیا کہ آپ کے تو ادارے غیر مؤثر ہیں. کیا آپ نے اداروں کے مؤثر یا غیر مؤثر ہونے کو ناپنے کے لئے آلات بنائے ہیں؟
ہم سب اس بات سے آگاہ ہیں کہ تیسری دنیا کے ممالک ترقی یافتہ ممالک کے محتاج ہیں. ہمارے ممالک کی امپورٹ ہی اتنی زیادہ ہے کے اگر ہم زیادہ سے زیادہ ایکسپورٹ کریں تو بھی ہم امپورٹز کا مقابلہ نہ کر سکیں گے. اسکی سیدھی سی وجہ ہمارے پاس انڈسٹریز کا نہ ہونا اور اکانومی کا زرعی ہونا ہے. اگر آج ہم انڈسٹریز لگائیں بھی تو ہمیں بڑی تعداد میں امپورٹ کی ضرورت ہوگی.
لیکن کیا وجہ ہے کہ ہم چاہ کہ بھی انڈسٹریز نہیں لگا پا رہے اور مغرب کے پاس اتنی انڈسٹریز ہیں کے ہمیں ان کا محتاج ہونا پڑ رہا ہے؟ اس کا سیدھا سا جواب "کلونیلزم" ہے. مغربی ممالک کو اپنی پیداوار بیچنے کے لئے نئی منڈیوں کی ضرورت درپیش آئ، اور وہ چاہتے تھے کسی طرح کم لیبر اور کوسٹ میں زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جائے . منڈیوں کی تلاش کے غرض سے نکل کر انہوں نے باقی کمزور قوموں کی ریاستوں پر قبضہ کر لیا اور خود کو محکوموں کا مسیحا پیش کر کے وہاں کے حکمرانوں اور محکوموں کو آپس میں لڑا کر ادھر سے دھڑا دھڑ کما کر اپنے ملکوں میں بھیجنے لگ گئے. الجزیرہ کی کچھ دن قبل کی رپورٹ کے مطابق برٹش نے صرف برصغیر سے (اُس وقت کے) 45 کھرب ڈالرز لوٹے. اب ان لوٹے ہوئے وسائل اور پیسوں سے ان کے ہاں انڈسٹریز بن گئیں. پھر کسی طرح جب انہیں کلونیز چھوڑنی پڑیں تو اس طرح قوموں کو آپس میں فسادات میں الجھا کر گئے کہ جانے کے بعد بھی ہم پر حکمرانی کر رہے ہیں. جسے ہم نیو کلونیلزم کا نام دیتے ہیں.
اب چونکہ تیسری دنیا کے ممالک کو قرضہ جات کے لئے انہی ملکوں کے بنائے بینکوں کا سہارا لینا پڑتا ہے تو قرضہ کے ساتھ ساتھ انکو ادارے چلانے کی ڈکٹیشن بھی مل جاتی ہے. یعنی آپکی پالیسیوں کا تعین وہی ادارے کریں گے. اب IMF اور پاکستان کی مثال لیں، ہمارے ٹیکس کیوں بڑھ گئے ہیں؟ اب چونکہ ہمارے ادارے وہی کرنے پر مجبور ہیں جو انکو زندہ رہنے کے لئے قرض کے بدلے میں کرنا ہے تو پھر یہ غیر مؤثر والی بات کہاں سے آتی ہے؟ اسکی ایک اور مثال لیں، یہ بات تو سبھی کو پتہ ہے کہ پاکستان میں سویلین بغیر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے پاور حاصل نہیں کر سکتے، اور ایک عدد جنرل کا انٹرویو سن لیں تو لگ پتہ جائے گا کہ ہمارے آرمی چیف کا تعین کس کی مرضی سے ہوتا ہے. اب اس سے تو صاف ظاہر ہے کے ہماری ترقی میں رکاوٹ ترقی یافتہ ممالک ہیں ہمارے ادارے نہیں.

Top comments (0)